پونہ میں توسیعی لکچر‘ ڈاکٹر تقی عابدی اور دوسروں کا اظہار خیال
پونے ۔ 4 جنوری (اعتمادنیوز) پونا میں توسیعی لکچر کا انعقاد عمل میں آیا جس میں کناڈا سے آئے ڈاکٹر سید تقی عابدی نے خطاب کیا۔ موضوع سخن ’’دو روشن ذہن غالب اور سر سیّد‘‘ تھا۔ تقی عابدی ادب کی دنیا میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ مطالعہ‘ مشاہدہ‘ تحقیق‘ حسنِ بیان‘ افکار کی گہرائی و گیرائی نے انھیں ایک جامع شخصیت میں تبدیل کیا ہے۔ سر سیّد و غالب پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غالب‘ سر سیّد سے تقریباً 20 سال بڑے تھے‘ اس لحاظ سے سر سیّد انھیں چچا کہہ کر مخاطب کرتے تھے‘ دونوں میں کئی مشترکہ خصوصیات تھیں‘ دونوں اپنی اپنی جگہ شعر و ادب کی خدمات انجام د رہے تھے‘ غالب کی شاعری‘ زندگی سے بھر پور خوش آئند اور حقیقت پسندی پر مبنی تھی جس نے آنے والی نسل کو بے حد متاثر کیا لیکن ان کے اثرات قبول کرنے والی ایک ہستی ایسی بھی تھی جسے دنیا سر سیّد کے نام سے جانتی ہے۔ 1855 میں سر سیّد نے’’
آئین اکبری‘‘ کی تصحیح کر کے اسے دوبارہ شائع کیا۔ اس کی تقر یظ غالب نے38 اشعار میں لکھی تھی جس میں انھوں نے کہا کہ پدرم سلطان بود کے مقو لہ پر عمل مردہ پرستی کے مترادف ہے۔ انھوں نے انگریزوں کی ہمہ جہت ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان سے سبق لینے کی ضرورت ہے‘ تاریخ گواہ ہے کہ اس کے بعد سر سیّد کے افکار میں وہ نمایاں تبدیلی آئی کہ انھوں نے تعلیمی دنیا میں ایک عظیم انقلاب بر پا کیا‘ ان2 عظیم شخصیتوں کے احسانات کبھی بھُلائے نہیں جاسکتے۔ عابدہ انعامدار (صدر‘ دکن مسلم انسٹی ٹیو ٹ) نے تقی عابدی کا تعارف پیش کیا۔ منورپیر (چیرمن‘ حاجی غلام محمد اعظم ایجو کیشن ٹرسٹ) نے حاضرین کا خیر مقدم کیا اور غالبؔ اور سر سیدؔ کے حالاتِ زندگی پر اظہار خیال کیا۔ انجمنِ اتحاد المسلمین لکھنؤ کے صدر نجم الحسن رضوی نے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر رسا لہ ’’تحریر نو‘‘ کے تازہ شمارے کی رسمِ اجراء عمل میں آئی۔ عظمیٰ تسنیم اور عظمت دلال نے نظامت کی جب کہ ممتاز پیر نے شکریہ ادا کیا۔